جہاں کچھ درد کا مذکور ہوگا
Appearance
جہاں کچھ درد کا مذکور ہوگا
ہمارا شعر بھی مشہور ہوگا
جہاں میں حسن پر دو دن کے اے گل
کوئی تجھ سا بھی کم مغرور ہوگا
پڑیں گے یوں ہی سنگ تفرقہ گر
تو اک دن شیشۂ دل چور ہوگا
مجھے کل خاک افشاں دیکھ بولا
یہی عشاق کا دستور ہوگا
ہوا ہوں مرگ کے نزدیک غم سے
خدا جانے یہ کس دن دور ہوگا
وہی سمجھے گا میرے زخم دل کو
جگر پر جس کے اک ناسور ہوگا
ہمیں پیمانہ تب یہ دے گا ساقی
کہ جام عمر جب معمور ہوگا
جو یوں غم نیش زن ہر دم رہے گا
تو پھر دل خانۂ زنبور ہوگا
یہی رونا ہے گر منظور جرأتؔ
تو بینائی سے تو معذور ہوگا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |