حب قومی
حب قومی کا زباں پر ان دنوں افسانہ ہے
بادۂ الفت سے پر دل کا مرے پیمانہ ہے
جس جگہ دیکھو محبت کا وہاں افسانہ ہے
عشق میں اپنے وطن کے ہر بشر دیوانہ ہے
جب کہ یہ آغاز ہے انجام کا کیا پوچھنا
بادۂ الفت کا یہ تو پہلا ہی پیمانہ ہے
ہے جو روشن بزم میں قومی ترقی کا چراغ
دل فدا ہر اک کا اس پر صورت پروانہ ہے
مجھ سے اس ہمدردی و الفت کا کیا ہووے بیاں
جو ہے وہ قومی ترقی کے لیے دیوانہ ہے
لطف یکتائی میں جو ہے وہ دوئی میں ہے کہاں
بر خلاف اس کے جو ہو سمجھو کہ وہ دیوانہ ہے
نخل الفت جن کی کوشش سے اگا ہے قوم میں
قابل تعریف ان کی ہمت مردانہ ہے
ہے گل مقصود سے پر گلشن کشمیر آج
دشمنی نااتفاقی سبزۂ بیگانہ ہے
در فشاں ہے ہر زباں حب وطن کے وصف میں
جوش زن ہر سمت بحر ہمت مردانہ ہے
یہ محبت کی فضا قائم ہوئی ہے آپ سے
آپ کا لازم تہ دل سے ہمیں شکرانہ ہے
ہر بشر کو ہے بھروسا آپ کی امداد پر
آپ کی ہمدردیوں کا دور دور افسانہ ہے
جمع ہیں قومی ترقی کے لیے ارباب قوم
رشک فردوس ان کے قدموں سے یہ شادی خانہ ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |