Jump to content

حسن اے جان نہیں رہنے کا

From Wikisource
حسن اے جان نہیں رہنے کا
by شیخ قلندر بخش جرات
296725حسن اے جان نہیں رہنے کاشیخ قلندر بخش جرات

حسن اے جان نہیں رہنے کا
پھر یہ احسان نہیں رہنے کا

نذر کی جیب تو اے جوش جنوں
اب یہ دامان نہیں رہنے کا

پردہ مت منہ سے اٹھانا یکبار
مجھ میں اوسان نہیں رہنے کا

تو چلا اور یہ جی اس تن میں
کسی عنوان نہیں رہنے کا

گل کو کیا روتی ہے تو اے بلبل
یہ گلستان نہیں رہنے کا

دم کا میہماں ہوں میں اب بھی تو
آ کے مہمان نہیں رہنے کا

نبڑی مے اور گلستان میں گل
تیرے قربان نہیں رہنے کا

اب بھی آنا ہے تو آ ورنہ میاں
یہ بھی سامان نہیں رہنے کا

دل کی درخواست جو کی تو نے تو یاں
اب یہ اک آن نہیں رہنے کا

ایسے میں اپنی امانت لے جا
پھر تجھے دھیان نہیں رہنے کا

ہجر کے غم سے نہ گھبرا جرأتؔ
اتنا حیران نہیں رہنے کا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.