حسن سے شرح ہوئی عشق کے افسانے کی
Appearance
حسن سے شرح ہوئی عشق کے افسانے کی
شمع لو دے کے زباں بن گئی پروانے کی
شان بستی سے نہیں کم مرے ویرانے کی
روح ہر بونڈلے میں ہے کسی دیوانے کی
آمد موسم گل کی ہے خبر دور دگر
تازگی چاہئے کچھ ساخت میں پیمانے کی
آئی ہے کاٹ کے میعاد اسیری کی بہار
ہتکڑی کھل کے گری جاتی ہے دیوانے کی
سرد اے شمع نہ ہو گرمی بازار جمال
پھونک دے روح نئی لاش میں پروانے کی
اٹھ کھڑا ہو تو بگولا ہے جو بیٹھے تو غبار
خاک ہو کر بھی وہی شان ہے دیوانے کی
آرزوؔ ختم حقیقت پہ ہوا دور مجاز
ڈالی کعبے کی بنا آڑ سے بت خانے کی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |