Jump to content

حق ہے تو کہاں ہے پھر مجال باطل

From Wikisource
حق ہے تو کہاں ہے پھر مجال باطل
by اسماعیل میرٹھی
297654حق ہے تو کہاں ہے پھر مجال باطلاسماعیل میرٹھی

حق ہے تو کہاں ہے پھر مجال باطل
حق ہے تو عبث ہے احتمال باطل
ناحق نہیں کوئی چیز راہ حق میں
باطل کا خیال ہے خیال باطل


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.