حنا یہ کہتی ہے لو بے زبان پا کے مجھے
حنا یہ کہتی ہے لو بے زبان پا کے مجھے
جب آئے آپ گئے چوریاں لگا کے مجھے
نہ دیکھتے تھے کبھی جو نظر اٹھا کے مجھے
وہ دیکھتے ہیں دم حشر مسکرا کے مجھے
حنا یہ کہتی ہے ان سے سنا سنا کے مجھے
نہیں شہیدوں میں ملنا لہو لگا کے مجھے
نگہ سے بڑھ کے ہیں گستاخ دست شوق مرے
نہ کوسیے گا ذرا ہاتھ اٹھا اٹھا کے مجھے
مرا رقیب مجھی سا رکھا دیا مجھ کو
نکالی چھیڑ کی شکل آئنہ دکھا کے مجھے
دہائیاں ہیں شب وصل اپنی شوخی سے
کہ لوٹے لیتے ہیں جوبن حسین پا کے مجھے
ذرا سے درد نے ڈھائی ہیں آفتیں کیا کیا
پٹک دیا ہے زمیں پر اٹھا اٹھا کے مجھے
کہا جو ان سے چراغ لحد جلاتے جاؤ
ہوا سے تیز گئے وہ ہوا بتا کے مجھے
کنار غیر میں راتیں تڑپ تڑپ کے کٹیں
رہے نہ چین سے وہ قبر میں سلا کے مجھے
صبا نہ داغ لگا تو یہ اپنے دامن کو
کہے گی شمع لحد کیا ملا بجھا کے مجھے
میں اپنے خون کا بیڑا اٹھاؤں خود کیونکر
وہ پان دیتے ہیں شوخی سے مسکرا کے مجھے
عروس گور کے پہلو میں چین پاؤں گا
وہی سلائے گی آغوش میں دبا کے مجھے
کہا تھا کس نے کہ لاکھوں کے دل کرو پامال
جو کہہ رہے ہو کہ لالے پڑے حنا کے مجھے
نکال دوں گا شب وصل بل نزاکت کے
ڈرا لیا ہے بہت تیوریاں چڑھا کے مجھے
منا لیا ترے روٹھے ہوئے کو ظالم نے
ہنسا دیا ترے ناوک نے گدگدا کے مجھے
یہ ہاتھ باندھ کے کہتا ہے دل کے زخم کا چور
حضور یاد ہیں سب ہتکھنڈے حنا کے مجھے
وہ آ کے شرم سے کہتے ہیں میری تربت پر
نہ دیکھے سبزۂ خوابیدہ سر اٹھا کے مجھے
یہ کیا مذاق فرشتوں کو آج سوجھا ہے
ہجوم حشر میں لے آئے ہیں بلا کے مجھے
مٹے ہوؤں کے مٹانے کو یہ بھی آندھی ہیں
رہیں گے نقش قدم خاک میں ملا کے مجھے
کہوں گا حشر کے چھوٹے سے دن میں کیا کیا بات
بہت ہی حوصلے ہیں عرض مدعا کے مجھے
قیامت اور قیامت میں آئی قہر ہوا
بتوں نے چھیڑ دیا سامنے خدا کے مجھے
ادا شناسوں کو مرتے بھی بن نہیں پڑتی
پیام آتے ہیں کب سے مری قضا کے مجھے
ستانے والو قیامت بھی آئی جاتی ہے
جفا کے لطف تمہیں آئیں گے وفا کے مجھے
تمام عمر کے شکوے مٹائے جاتے ہیں
وہ دیکھتے ہیں دم نزع مسکرا کے مجھے
کہاں وہ نور کی صورت وہ نور کی آواز
ریاضؔ کون سنائے غزل یہ گا کے مجھے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |