Jump to content

حوصلہ امتحان سے نکلا

From Wikisource
حوصلہ امتحان سے نکلا
by مضطر خیرآبادی
308575حوصلہ امتحان سے نکلامضطر خیرآبادی

حوصلہ امتحان سے نکلا
جان کا کام جان سے نکلا

درد دل ان کے کان تک پہنچا
بات بن کر زبان سے نکلا

بے وفائی میں وہ زمیں والا
ہاتھ بھر آسمان سے نکلا

حرف مطلب فقط کہا نہ گیا
ورنہ سب کچھ زبان سے نکلا

کچھ کی کچھ کون سننے والا تھا
کچھ کا کچھ کیوں زبان سے نکلا

اک ستم مٹ گیا تو اور ہوا
آسماں آسمان سے نکلا

جس سے بچتا تھا میں دم اظہار
وہی پہلو بیان سے نکلا

وہ بھی ارمان کیا جو اے مضطرؔ
دل میں رہ کر زبان سے نکلا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.