Jump to content

خالہ کی مرغی

From Wikisource
خالہ کی مرغی
by امین حزیں سیالکوٹی
330722خالہ کی مرغیامین حزیں سیالکوٹی

خالہ نے اک مرغی پالی
کہیں سفید اور کہیں ہے کالی
دن بھر کٹ کٹ کرتی ہے وہ
دانا ڈنکا چگتی ہے وہ
انڈے بھی دیتی رہتی ہے
لیکن ابھی وہ کڑک ہوئی ہے
خالہ نے کچھ انڈے جمائے
ان پر اس مرغی کو بٹھائے
دن بھر وہ انڈے سیتی ہے
انڈوں سے تب چوزے نکلے
چھوٹے چھوٹے ننھے ننھے
روی کے گالوں کے جیسے
مرغی جدھر جدھر بھی نکلے
چوزے پیچھے پیچھے دوڑے
خالو خوش تھے دیکھ کے چوزے
خوش ہو کر خالہ سے بولے
چوزے انڈوں سے کب نکلے
مرغی بیٹھی کتنے دنوں سے
خالہ بولی بیس اور اک دن
میں نے شمار کئے ہیں گن گن
خالو بولے اب تو بیگم
کل سے انڈے سیتے ہیں ہم
کل میں انڈے رکھ دیتے ہیں
گھنٹوں میں چوزے بنتے ہیں
یہ سن کر خالہ نے بھائی
دانتوں میں بس انگلی دبائی


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.