Jump to content

خیالستان ہستی میں اگر غم ہے خوشی بھی ہے

From Wikisource
خیالستان ہستی میں اگر غم ہے خوشی بھی ہے
by اختر شیرانی
299336خیالستان ہستی میں اگر غم ہے خوشی بھی ہےاختر شیرانی

خیالستان ہستی میں اگر غم ہے خوشی بھی ہے
کبھی آنکھوں میں آنسو ہیں کبھی لب پر ہنسی بھی ہے

انہی غم کی گھٹاؤں سے خوشی کا چاند نکلے گا
اندھیری رات کے پردے میں دن کی روشنی بھی ہے

یوں ہی تکمیل ہوگی حشر تک تصویر ہستی کی
ہر اک تکمیل آخر میں پیام نیستی بھی ہے

یہ وہ ساغر ہے صہبائے خودی سے پر نہیں ہوتا
ہمارے جام ہستی میں سرشک بے خودی بھی ہے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.