Jump to content

درپئے عمر رفتہ ہوں یا رب

From Wikisource
درپئے عمر رفتہ ہوں یا رب
by شیخ قلندر بخش جرات
296740درپئے عمر رفتہ ہوں یا ربشیخ قلندر بخش جرات

درپئے عمر رفتہ ہوں یا رب
ہر دم از خود گزشتہ ہوں یا رب

کیا ہوں مقبول طبع اہل سخن
ایک مضمون بستہ ہوں یا رب

کیا دکھاؤں میں اپنے جوہر آہ
شکل تیغ شکستہ ہوں یا رب

اپنی کم فرصتی کہوں کیا آہ!
آہ از سینہ جستہ ہوں یا رب

پانی پانی ہوں جس کو دیکھ جحیم
سوز غم سے وہ تفتہ ہوں یا رب

دیکھو کیا ہو کہ واں ہے ناز غرور
میں یہ احوال خستہ ہوں یا رب


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.