دستار فقیرانہ اک تاج سے افزوں ہے
Appearance
دستار فقیرانہ اک تاج سے افزوں ہے
راہ طرح خم خانہ معراج سے افزوں ہے
ایسے ہی حکومت ہے ایسے ہی عبادت ہے
یہ شاہ فقیرانہ محتاج سے افزوں ہے
چلتے ہو پرستاں میں پریاں ہیں بہت شائق
اب حسن پری خانہ پھر آج سے افزوں ہے
کیا غم ہے چھلک جائے ساغر مرا اے ساقی
وہ تاکنا پیمانہ آماج سے افزوں ہے
پھر ہوئے فزوں دولت اخترؔ یہ دعا دے تو
یہ فقرۂ پیرانہ اک راج سے افزوں ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |