دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے
Appearance
دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے
ہے خدا کا گھر یہی لیکن صفائی چاہیے
داد حق دیکھا تو مطلق نیں ہے محتاج سوال
ہے وہاں بخشش ہی بخشش بے نوائی چاہیے
یار کی نا مہربانی پر نہ کیجے کچھ خیال
جو ہیں محبوب ان کے تئیں بے اعتنائی چاہیے
اپنے ہی گھر میں خدائی ہے جو کوئی سمجھے حضورؔ
ہاں مگر قید خودی سے ٹک رہائی چاہیے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |