Jump to content

دل جوش معاصی سے نہ کیوں خوں ہو جائے

From Wikisource
دل جوش معاصی سے نہ کیوں خوں ہو جائے
by قلق میرٹھی
317086دل جوش معاصی سے نہ کیوں خوں ہو جائےقلق میرٹھی

دل جوش معاصی سے نہ کیوں خوں ہو جائے
کعبہ بھی مرے طوف سے مجنوں ہو جائے
بوسے میں اگر دوں حجر اسود پر
لب ہائے مے آلود سے گل گوں ہو جائے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.