دل زلف بتاں میں ہے گرفتار ہمارا
Appearance
دل زلف بتاں میں ہے گرفتار ہمارا
اس دام سے ہے چھوٹنا دشوار ہمارا
بازار جہاں میں ہیں عجب جنس زبوں ہم
کوئی نہیں اے وائے خریدار ہمارا
تھی داور محشر سے توقع سو تجھے دیکھ
وہ بھی نہ ہوا ہائے طرف دار ہمارا
کیونکر نہ دم سرد بھریں ہم کہ ہر اک سے
ملتا ہے بہت گرم کچھ اب یار ہمارا
تجھ بن اسے یہ سمجھیں کہ ہے شعلۂ دوزخ
گر ہو گل جنت گل دستار ہمارا
راسخؔ یہ پس مرگ بھی ہم راہ رہے گا
ہے یار کا غم یار وفادار ہمارا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |