دل زندہ خود رہنما ہو گیا
Appearance
دل زندہ خود رہنما ہو گیا
یہ قبلہ ہی قبلہ نما ہو گیا
ہوا رنگ دنیا میں کیوں شیفتہ
تجھے بوالہوس ہائے کیا ہو گیا
یہ پردہ ہی تھا پردہ پوش نظر
حجاب اٹھ گیا خود نما ہو گیا
یہی خود شناسی خدائی ہوئی
خودی مٹ گئی جب خدا ہو گیا
انا الحق ہو الحق جو آیا نظر
یہ شوریدہ سر خود نما ہو گیا
تعرض ہو الحق جو آیا نظر
تعشق میں سب فیصلہ ہو گیا
تجلی ہوئی جس کو توحید کی
وہ قید دوئی سے رہا ہو گیا
یہ کیا چیز تھا ساقیؔ ہیچ کس
ترے فضل سے کیا سے کیا ہو گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |