Jump to content

دل سے مجھے آنے کی ہے آن کی آہٹ

From Wikisource
دل سے مجھے آنے کی ہے آن کی آہٹ
by قلق میرٹھی
317085دل سے مجھے آنے کی ہے آن کی آہٹقلق میرٹھی

دل سے مجھے آنے کی ہے آن کی آہٹ
کیا طالع خفتہ کی گئی نیند اچٹ
وہ پردہ نشیں گو کہ نہ آئے لیکن
اے چرخ ذرا سامنے سے تو تو ہٹ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.