دل غم سے ترے لگا گئے ہم
Appearance
دل غم سے ترے لگا گئے ہم
کس آگ سے گھر جلا گئے ہم
ماتم کدۂ جہاں میں چوں شمع
رو رو کے جگر بہا گئے ہم
مانند حباب اس جہاں میں
کیا آئے تھے اور کیا گئے ہم
کھویا گیا اس میں گو دل اپنا
پر یار تجھے تو پا گئے ہم
آتا ہے یہی تو ہم کو رونا
یوں موت کا غم بھلا گئے ہم
افسانۂ سرگزشت چوں شمع
رو رو کے بہت سنا گئے ہم
تھا ہم میں اور اس میں وہ جو پردہ
سو اس کو حسنؔ اٹھا گئے ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |