Jump to content

دل لیے اور دکھا دکھا کے لیے

From Wikisource
دل لیے اور دکھا دکھا کے لیے
by بیتاب عظیم آبادی
331038دل لیے اور دکھا دکھا کے لیےبیتاب عظیم آبادی

دل لیے اور دکھا دکھا کے لیے
کی جفا اور مزے جفا کے لیے

رند ہم ہیں تو پھر پیے گا کون
کیا یہ اتری ہے پارسا کے لیے

آتش ہجر اے معاذ اللہ
ایک دوزخ ہے مبتلا کے لیے

جتنے دل تھے بتوں نے چھین لیے
ایک کعبہ بچا خدا کے لیے

ہر حسیں پر نہ یوں مٹو بیتابؔ
ایک کے ہو رہو خدا کے لیے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.