Jump to content

دل لے کے حسینوں نے یہ دستور نکالا

From Wikisource
دل لے کے حسینوں نے یہ دستور نکالا
by مضطر خیرآبادی
308590دل لے کے حسینوں نے یہ دستور نکالامضطر خیرآبادی

دل لے کے حسینوں نے یہ دستور نکالا
دل جس کا لیا اس کو بہت دور نکالا

زاہد کو کسی اور کی باتیں نہیں آتیں
آیا تو وہی تذکرۂ حور نکالا

دشمن کو عیادت کے لیے یار نے بھیجا
اچھا یہ علاج دل رنجور نکالا

اے تیر ستم چل تری دعوت ہے مرے گھر
زخم دل ناشاد نے انکور نکالا

وہ تذکرۂ غیر پہ جھنجھلا کے یہ بولے
پھر آپ نے مضطرؔ وہی مذکور نکالا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.