Jump to content

دل محو جمال ہو گیا ہے

From Wikisource
دل محو جمال ہو گیا ہے
by میراجی
304680دل محو جمال ہو گیا ہےمیراجی

دل محو جمال ہو گیا ہے
یا صرف خیال ہو گیا ہے

اب اپنا یہ حال ہو گیا ہے
جینا بھی محال ہو گیا ہے

ہر لمحہ ہے آہ آہ لب پر
ہر سانس وبال ہو گیا ہے

وہ درد جو لمحہ بھر رکا تھا
مژدہ کہ بحال ہو گیا ہے

چاہت میں ہمارا جینا مرنا
آپ اپنی مثال ہو گیا ہے

پہلے بھی مصیبتیں کچھ آئیں
پر اب کے کمال ہو گیا ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.