Jump to content

دل مرا خواب گاہ دلبر ہے

From Wikisource
دل مرا خواب گاہ دلبر ہے
by لالہ مادھو رام جوہر
317018دل مرا خواب گاہ دلبر ہےلالہ مادھو رام جوہر

دل مرا خواب گاہ دلبر ہے
بس یہی ایک سونے کا گھر ہے

زلفیں منہ پر ہیں منہ ہے زلفوں میں
رات بھر صبح شام دن بھر ہے

چشم انصاف سے نظارہ کر
ایک قطرہ یہاں سمندر ہے

بہت ایذا اٹھائی فرقت کی
اب نہیں اختیار دل پر ہے

دیکھ کر چاند سا تمہارا منہ
آئینہ میری طرح ششدر ہے

دل ملاؤں میں کیا ترے دل سے
ایک شیشہ ہے ایک پتھر ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.