دل مرا پھر دکھا دیا کن نے
Appearance
دل مرا پھر دکھا دیا کن نے
سو گیا تھا جگا دیا کن نے
میں کہاں اور خیال بوسہ کہاں
منہ سے منہ یوں بھڑا دیا کن نے
وہ مرے چاہنے کو کیا جانے
یہ سندیسا سنا دیا کن نے
ہم بھی کچھ دیکھتے سمجھتے تھے
سب یکایک چھپا دیا کن نے
وہ بلائے سے بھاگتا تھا اور
دردؔ تجھ تک بلا دیا کن نے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |