دل نہیں کھنچتا ہے بن مجنوں بیاباں کی طرف
Appearance
دل نہیں کھنچتا ہے بن مجنوں بیاباں کی طرف
خوش نہیں آتا نظر کرنا غزالاں کی طرف
فصل گل کی ہم اسیروں کو خبر کب ہے ولے
ان دنوں میں شور سا کچھ ہے گلستاں کی طرف
آگ کی مجھ کو لگی ہے پیاس یہ کیونکر بجھے
کیونکہ دیکھوں سیر اس خورشید تاباں کی طرف
اس ہوا میں رحم کر ساقی کہ بے جام شراب
دیکھ کر چھاتی بھری آتی ہے باراں کی طرف
سحر کے ڈورے جو سنتے تھے سو اب دیکھے یقیںؔ
دل کھنچا جاتا ہے اس زلف پریشاں کی طرف
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |