دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری
Appearance
دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری
دیدہ ہیں قبلہ نما کعبۂ صورت کی تری
غیر کے واسطے پکڑے ہے تو ہر دم سو بار
متحمل نہیں ہم ایسے کدورت کی تری
بو الہوس جان نہیں کھونے کے خاطر سے تری
ہم ہیں سر دینے کو ہیں وقت ضرورت کی تری
مصحف حسن ہے لو مکھڑا ترا ہے والشمس
یاد رہتی ہے مجھے نت اسی صورت کی تری
نئیں پرستش سے جہاں دارؔ کی تو خوش ورنہ
دل پرستار ہیں سب خلق کے مورت کی تری
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |