Jump to content

دل کا کھوج نہ پایا ہرگز دیکھا کھول جو قبروں کو

From Wikisource
دل کا کھوج نہ پایا ہرگز دیکھا کھول جو قبروں کو
by ناجی شاکر
311869دل کا کھوج نہ پایا ہرگز دیکھا کھول جو قبروں کوناجی شاکر

دل کا کھوج نہ پایا ہرگز دیکھا کھول جو قبروں کو
جیتے جی ڈھونڈے سو پاوے خبر کرو بے خبروں کو

توشک بالا پوش رضائی ہے بھولے مجنوں برسوں تک
جب دکھلاوے زلف سجن کی بن میں آوتے ابروں کو

کافر نفس ہر ایک کا ترسا زر کوں پایا بختوں سیں
آتش کی پوجا میں گزری عمر تمام ان گبروں کو

مرد جو عاجز ہو تن من سیں کہے خوش آمد باور کر
محتاجی کا خاصا ہے روباہ کرے ہے ببروں کو

وعدا چوک پھر آیا ناجیؔ درس کی خاطر پھڑکے مت
چھوٹ گلے تیرے اے ظالم صبر کہاں بے صبروں کو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.