Jump to content

دل کو اس شوخ کے کوچہ میں دھرے آتے ہیں

From Wikisource
دل کو اس شوخ کے کوچہ میں دھرے آتے ہیں
by میر حسن دہلوی
316582دل کو اس شوخ کے کوچہ میں دھرے آتے ہیںمیر حسن دہلوی

دل کو اس شوخ کے کوچہ میں دھرے آتے ہیں
شیشہ خالی کیے اور اشک بھرے آتے ہیں

سرکشی دل نے سیہ چشم سے کیا کی ہے کہ جو
فوج غمزہ کی بندھے اس پہ پرے آتے ہیں

دل جو تو چاہے تو جا بزم میں اس کی ہم تو
دیکھ اس صورت مجلس کو ڈرے آتے ہیں

کشتۂ زہر غم ہجر نہیں تو تو حسنؔ
لخت دل کیوں ترے اشکوں میں ہرے آتے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.