Jump to content

دل کو اے عشق سوئے زلف سیہ فام نہ بھیج

From Wikisource
دل کو اے عشق سوئے زلف سیہ فام نہ بھیج
by شیخ قلندر بخش جرات
296738دل کو اے عشق سوئے زلف سیہ فام نہ بھیجشیخ قلندر بخش جرات

دل کو اے عشق سوئے زلف سیہ فام نہ بھیج
رہزنوں میں تو مسافر کو سر شام نہ بھیج

دیکھ ہو جاؤں گا غیروں کے گلے کا میں ہار
ہار پھولوں کے تو اے شوخ گل اندام نہ بھیج

بھر نظر صورت گل دیکھ تو لیں اے بے درد
ہائے صیاد ابھی ہم کو تہ دام نہ بھیج

جب وہ بھیجے ہے مجھے مے تو کہیں ہیں یوں غیر
یہ بہک جائے گا بس اور اسے جام نہ بھیج

بھیجوں اس پاس جو قاصد کو دوبارہ تو کہے
باز آیا، نہیں لینے کا میں انعام نہ بھیج

کوچۂ یار میں پہنچے ہیں تو بس رہنے دے
جیتے جی یاں سے کہیں گردش ایام نہ بھیج

دم بہ دم بھیجے ہے قلیاں ہی کو کیا منہ سے لگا
لب سے بھی لب کو ملا بوسہ بہ پیغام نہ بھیج

بعد مدت کے تجھے پایا ہے تنہا بخدا
آج تو کام کو یاں سے بت خودکام نہ بھیج

دے کبھی بوسۂ چشم و لب جاں بخش بھی جاں
صرف سوغات ہمیں بوسہ بہ پیغام نہ بھیج

گالیاں تو ہیں محبت کی عبارت پیارے
کب میں کہتا ہوں کہ لکھ کر مجھے دشنام نہ بھیج

پر یہ دھڑکا ہے کہ جاوے نہ کہیں خط پکڑا
کر کے سر نامے پہ تحریر مرا نام نہ بھیج

جرأتؔ اب تجھ سے وہ روٹھا تو منا کیونکہ میں لاؤں
تو ہی پھر دینے لگے گا مجھے الزام نہ بھیج


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.