Jump to content

دل کو مٹنے کا نشاں رہتا ہے

From Wikisource
دل کو مٹنے کا نشاں رہتا ہے
by عابد علی عابد
331762دل کو مٹنے کا نشاں رہتا ہےعابد علی عابد

دل کو مٹنے کا نشاں رہتا ہے
آگ بجھنے پہ دھواں رہتا ہے

ہاں سلامت رہو رندو تم پر
کچھ رفاقت کا گماں رہتا ہے

شعلے یوں اٹھتے ہیں گلزاروں سے
کہ بہاراں کا سماں رہتا ہے

عاشقی مہر بلب رہتی ہے
مدعی محو بیاں رہتا ہے

سب خداؤں کی خدائی کا شعور
دل انساں پہ گراں رہتا ہے

تجھ پہ مخفی ہے جو مجھ پر گزری
تو قریب رگ جاں رہتا ہے

تم کہاں رہتے ہو عابدؔ مری جاں
دل تو رہتا ہے جہاں رہتا ہے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.