دل کو یہ اضطرار کیسا ہے
Appearance
دل کو یہ اضطرار کیسا ہے
دیکھیو بے قرار کیسا ہے
ایک بوسہ بھی دے نہیں سکتا
مجھ کو پیارے تو یار کیسا ہے
کشتۂ تیغ ناز کیا جانے
خنجر آب دار کیسا ہے
ہر گھڑی گالیاں ہی دیتے ہو
جان میری یہ پیار کیسا ہے
مے نہیں پی تو کیوں چھپاتے ہو
انکھڑیوں میں خمار کیسا ہے
اور تو ہیں ہی یہ تو کہہ بارے
مصحفیؔ دوست دار کیسا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |