دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہے
Appearance
دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہے
کوئی موسم ہو مرا زخم ہرا رہتا ہے
شب کو ہوگا افق جاں سے ترا حسن طلوع
یہ وہ خورشید ہے جو دن کو چھپا رہتا ہے
یہی دیوار جدائی ہے زمانے والو
ہر گھڑی کوئی مقابل میں کھڑا رہتا ہے
کتنا چپ چاپ ہی گزرے کوئی میرے دل سے
مدتوں ثبت نشان کف پا رہتا ہے
سارے در بند ہوئے شہر میں دیوانے پر
ایک خوابوں کا دریچہ ہی کھلا رہتا ہے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |