دل ہم نے جو چشم بت بے باک سے باندھا
Appearance
دل ہم نے جو چشم بت بے باک سے باندھا
پھر نشۂ صہبا سے نہ تریاک سے باندھا
اس زلف سے جب ربط ہوا جی کو تو ہم نے
شانے کا تصور دل صد چاک سے باندھا
دیکھا نہ قد سرو کو پھر ہم نے چمن میں
جس دن سے دل اس قامت چالاک سے باندھا
جو آہوئے دل بھا گیا اس صد فگن کو
جھپ اس نے اسے کاکل پیچاک سے باندھا
اور جو نہ پسند آیا اسے وہ تو نظیرؔ آہ
نے صید کیا اس کو نہ فتراک سے باندھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |