دل یار کی گلی میں کر آرام رہ گیا
Appearance
دل یار کی گلی میں کر آرام رہ گیا
پایا جہاں فقیر نے بسرام رہ گیا
کس کس نے اس کے عشق میں مارا نہ دم ولے
سب چل بسے مگر وہ دل آرام رہ گیا
جس کام کو جہاں میں تو آیا تھا اے نظیرؔ
خانہ خراب تجھ سے وہی کام رہ گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |