دور مجھ تک نہیں آتا کبھی پیمانے کا
Appearance
دور مجھ تک نہیں آتا کبھی پیمانے کا
کچھ عجب رنگ ہے ساقی ترے میخانے کا
روشنی برق فلک لے کے دکھانے کو چلی
رنگ دیکھا نہ گیا میرے سیہ خانے کا
یاد آئیں کسی کافر کی گلابی آنکھیں
رنگ دیکھا جو چھلکتے ہوئے پیمانے کا
وہ ہوا خاک یہ جل جل کے گھلی جاتی ہے
شمع نے چھین لیا سوز بھی پروانے کا
صفحۂ دہر پہ وہ سوختہ دل ہوں صفدرؔ
پر پروانہ ورق ہے مرے افسانے کا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |