Jump to content

دولہن بھی اگر بن کے آئے گی رات

From Wikisource
دولہن بھی اگر بن کے آئے گی رات
by سخی لکھنوی
303787دولہن بھی اگر بن کے آئے گی راتسخی لکھنوی

دولہن بھی اگر بن کے آئے گی رات
ہمیں بے تمہارے نہ بھائے گی رات

ہمیں ہجر میں خوں رلائے گی رات
ہمارے لہو میں نہائے گی رات

بہت خواب غفلت میں دن چڑھ گیا
اٹھو سونے والو پھر آئے گی رات

ہم اس سے زیادہ سیہ بخت ہیں
ہمیں تیرگی کیا دکھائے گی رات

نہ ٹالے ٹلے گا یہ روز فراق
قسم آج آنے کے کھائے گی رات

سخیؔ اڑ کے بیٹھی ہے گھر پر مرے
بس اب جان ہی لے کے جائے گی رات


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.