دیدۂ جوہر سے بینا ہو گیا
Appearance
دیدۂ جوہر سے بینا ہو گیا
آئنہ محو تماشا ہو گیا
دیکھ کر آئینۂ زانو ترا
آئنہ محو تماشا ہو گیا
بعد موجد عالم ایجاد میں
آئنہ محو تماشا ہو گیا
کر دیا حیراں جسے دکھلائی شکل
آئنہ محو تماشا ہو گیا
وہ حلب پہنچا تو سن لینا یہ حال
آئنہ محو تماشا ہو گیا
پشت بر دیوار ہے تیری حضور
آئنہ محو تماشا ہو گیا
سامنے سے تیرے ٹلتا ہی نہیں
آئنہ محو تماشا ہو گیا
شانہ ہے دل چاک مشاطہ ہے دنگ
آئنہ محو تماشا ہو گیا
دیکھ کر اس روئے رنگیں کی بہار
آئنہ محو تماشا ہو گیا
تیرے آگے چشم عاشق کی طرح
آئنہ محو تماشا ہو گیا
مہرؔ کو سکتا ہے یا اے رشک ماہ
آئنہ محو تماشا ہو گیا
محفل عشرت میں مہ رویوں کے مہرؔ
آئنہ محو تماشا ہو گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |