دیر و حرم میں جلوۂ جانانہ ایک ہے
Appearance
دیر و حرم میں جلوۂ جانانہ ایک ہے
پردہ اٹھے تو کعبہ و بت خانہ ایک ہے
گھر ہو کہ طور جلوۂ جانانہ ایک ہے
کہنے کی بات سو ہیں پر افسانہ ایک ہے
ارمان دل میں خاک اڑاتے ہیں سیکڑوں
مجنوں ہزار پھرتے ہیں ویرانہ ایک ہے
میں آپ پر فدا ہوں فدا آپ غیر پر
میرا اور آپ کا تو کچھ افسانہ ایک ہے
کس ناز سے وہ کہتے ہیں وحشت کے ذکر پر
شعلہؔ بھی اپنے ڈھنگ کا دیوانہ ایک ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |