Jump to content

دیر و حرم ہیں منظر آئین‌ اختلاف

From Wikisource
دیر و حرم ہیں منظر آئین‌ اختلاف
by ساحر دہلوی
319790دیر و حرم ہیں منظر آئین‌ اختلافساحر دہلوی

دیر و حرم ہیں منظر آئین‌ اختلاف
حق پر سدا نظر ہے مری حین‌ اختلاف

بیرون در ہیں صورت‌ و معنی کے پردہ دار
ہیں پردۂ خفا میں قوانین اختلاف

ہے برقرار گردش دوران روزگار
نیرنگئ خیال ہے آئین‌ اختلاف

ممنون راستی ہے ہر اک نقطۂ نظر
مد نظر جہاں میں ہے تمکین اختلاف

کیا پارہ ہائے پیرہن انس بخیہ ہوں
جب ہوں ادھیڑ بن میں مجانین اختلاف

لازم ہمیں ہے قطع نظر مدح و ذم سے اب
تحسین اتفاق ہے نفرین اختلاف

دلداریاں کہاں ہیں وہ ساحرؔ کبھی جو تھیں
خاطر شکن ہیں اب تو مضامین اختلاف


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.