دیکھیں تجھے نہ آویں گے ہم
Appearance
دیکھیں تجھے نہ آویں گے ہم
کہنا نہیں کر دکھاویں گے ہم
یہ جور کوئی اٹھاوے کب تک
اٹھ در ہی سے تیرے جاویں گے ہم
گھر سے مجھے مت نکال سن رکھ
جاویں گے تو پھر نہ آویں گے ہم
تو قطع نظر تو ہم سے کر دیکھ
نظروں سے تجھے گراویں گے ہم
دو دن کبھو ترے گھر نہ آویں
گھر اپنے تجھے بلاویں گے ہم
گھر اس کا تو ڈھونڈ کر کے پایا
یارب اسے گھر بھی پاویں گے ہم
اغماض کرے ہے سب سمجھ کر
کیا حال اسے سناویں گے ہم
بوسے تو دیے ہیں تیں تو ہنس ہنس
گالی تری کیوں نہ کھاویں گے ہم
اتنی بھی پکا نہ میری چھاتی
اے غیر تجھے رجھاویں گے ہم
دل وہ تجھے پوچھے یا نہ پوچھے
پر یاد تری دلاویں گے ہم
تاب اس کی جفاؤں کی کسی طرح
حسرتؔ اب تو نہ لاویں گے ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |