دیکھیے تو خیال خام مرا
Appearance
دیکھیے تو خیال خام مرا
آپ سے اور برائی کام مرا
کہیں اس بزم تک رسائی ہو
پھر کوئی دیکھے اہتمام مرا
شب کی باتوں پر اب بگڑتے ہو
آنکھ اٹھا کر تو لو سلام مرا
نام اک بت کا لب پہ ہے واعظ
ہے یہی ورد صبح و شام مرا
غیر یوں نکلیں اس کی محفل سے
جس طرح اے نظامؔ نام مرا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |