دیکھے اسے ہر آنکھ کا یہ کام نہیں ہے
Appearance
دیکھے اسے ہر آنکھ کا یہ کام نہیں ہے
کچھ کھیل تماشائے لب بام نہیں ہے
میں معترف جرم ہوں جو چاہو سزا دو
الزام تمنا کوئی الزام نہیں ہے
وہ صبح بھی ہوتی ہے شب تار سے پیدا
جس کو خطر تیرگئ شام نہیں ہے
جو دل ہے وہ لبریز تمنا ہے مبارکؔ
اس جام سے اچھا تو کوئی جام نہیں ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |