دیکھ اپنے قرار کرنے کو
Appearance
دیکھ اپنے قرار کرنے کو
اور مرے انتظار کرنے کو
تمہیں دیکھے سے کیا تسلی ہو
جی تو ہوتا ہے پیار کرنے کو
میری تدبیر اک نہیں کرتا
ہیں نصیحت ہزار کرنے کو
وہ وہ صدمے سہے شب غم میں
چاہیئے دن شمار کرنے کو
وہ گر آئیں تو پاس کیا ہے اور
ایک جاں ہے نثار کرنے کو
جھوٹے وعدے کیا نہ کیجے آپ
مفت امیدوار کرنے کو
آپ ہیں روٹھنے ہی کو اور ہم
منتیں بار بار کرنے کو
اپنی عیاریوں کو دیکھیں آپ
اور مرے اعتبار کرنے کو
دل بھی تیرا سا چاہیئے ہے نظامؔ
عشق کے اختیار کرنے کو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |