Jump to content

دیکھ اپنے مائلوں کو کہ ہیں دل جلے پڑے

From Wikisource
دیکھ اپنے مائلوں کو کہ ہیں دل جلے پڑے
by مرزا اظفری
316452دیکھ اپنے مائلوں کو کہ ہیں دل جلے پڑےمرزا اظفری

دیکھ اپنے مائلوں کو کہ ہیں دل جلے پڑے
پژمردہ، دل فسردہ در اوپر ڈھلے پڑے

چکی چلی ہے چرخ کی داناؤ دیکھ لو
دانے بہت ہیں اس میں تو ایسے ڈلے پڑے

اوہو جی دے ہی ڈالو نکال ایسی بھوکھ میں
تم کن تو ہیں سموسے بہت سے تلے پڑے

جب گر پڑوں ہوں پاؤں پہ کہتے ہو منہ کو پھیر
تم چھوڑ سب کو پند ہمارے بھلے پڑے

جوں جانوں بے کسوں کے تئیں اب نباہ لو
ہم سب طرف سے ہار تمہارے گلے پڑے

تیرا ہو بول بالا سمجھ بوجھ شعر کہہ
دیکھ اظفریؔ نہ بات ہماری تلے پڑے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.