دیکھ تیرا جمال کچھ کا کچھ
Appearance
دیکھ تیرا جمال کچھ کا کچھ
دل میں آیا خیال کچھ کا کچھ
آج لگتا ہے میری آنکھوں میں
وہ مرا نونہال کچھ کا کچھ
دیکھ اس من ہرن کی آنکھوں کو
ہو گیا اس کا حال کچھ کا کچھ
خط پہ اس کے تو تھی کچھ اور ہی بہار
ہے فریبندہ خال کچھ کا کچھ
ہے ترقی میں اس خوش ابرو کا
حسن مثل ہلال کچھ کا کچھ
حال دکھلاتے ہیں زمانے کا
گردش ماہ و سال کچھ کا کچھ
اے جہاں دارؔ مشق شعر میں اب
تو نے پایا کمال کچھ کا کچھ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |