دیکھ لے جو عالم اس کے حسن بالا دست کا
Appearance
دیکھ لے جو عالم اس کے حسن بالا دست کا
حوصلہ اتنا کہاں اپنی نگاہ پست کا
نیست رہتے ہم تو یہ سیریں کہاں سے دیکھتے
یہ فقط احسان ہے اس ذات پاک مست کا
بے صدا آ کر لگا اور ہو گیا سینے کے پار
یہ خدنگ صاف تھا کس بے نشاں کی شست کا
بات کچھ کہتا ہے اور نکلے ہے منہ سے کچھ نظیرؔ
یہ نشہ تجھ کو ہوا کس کی نگاہ مست کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |