Jump to content

رات دن چین ہم اے رشک قمر رکھتے ہیں

From Wikisource
رات دن چین ہم اے رشک قمر رکھتے ہیں
by لالہ مادھو رام جوہر
316982رات دن چین ہم اے رشک قمر رکھتے ہیںلالہ مادھو رام جوہر

رات دن چین ہم اے رشک قمر رکھتے ہیں
شام اودھ کی تو بنارس کی سحر رکھتے ہیں

بھانپ ہی لیں گے اشارہ سر محفل جو کیا
تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں

ڈھونڈھ لیتا میں اگر اور کسی جا ہوتے
کیا کہوں آپ دل غیر میں گھر رکھتے ہیں

اشک قابو میں نہیں راز چھپاؤں کیوں کر
دشمنی مجھ سے مرے دیدۂ تر رکھتے ہیں

کیسے بے رحم ہیں صیاد الٰہی توبہ
موسم گل میں مجھے کاٹ کے پر رکھتے ہیں

کون ہیں ہم سے سوا ناز اٹھانے والے
سامنے آئیں جو دل اور جگر رکھتے ہیں

دل تو کیا چیز ہے پتھر ہو تو پانی ہو جائے
میرے نالے ابھی اتنا تو اثر رکھتے ہیں

چار دن کے لیے دنیا میں لڑائی کیسی
وہ بھی کیا لوگ ہیں آپس میں شرر رکھتے ہیں

حال دل یار کو محفل میں سناؤں کیوں کر
مدعی کان ادھر اور ادھر رکھتے ہیں

جلوۂ یار کسی کو نظر آتا کب ہے
دیکھتے ہیں وہی اس کو جو نظر رکھتے ہیں

عاشقوں پر ہے دکھانے کو عتاب اے جوہرؔ
دل میں محبوب عنایت کی نظر رکھتے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.