ربط ہے ناز بتاں کو تو مری جان کے ساتھ
Appearance
ربط ہے ناز بتاں کو تو مری جان کے ساتھ
جی ہے وابستہ مرا ان کی ہر اک آن کے ساتھ
اپنے ہاتھوں کے بھی میں زور کا دیوانہ ہوں
رات دن کشتی ہی رہتی ہے گریبان کے ساتھ
جو جفا جو ہیں انہیں سنگ دلی لازم ہے
کام تلوار کو رہتا ہے سدا سان کے ساتھ
گر مسیحا نفسی ہے یہی مطرب تو خیر
جی ہی جاتے ہیں چلے تیری ہر اک تان کے ساتھ
دردؔ ہر چند میں ظاہر میں تو ہوں مور ضعیف
زور نسبت ہے ولے مجھ کو سلیمانؔ کے ساتھ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |