رشک سے غیروں کے جی کھوتے ہیں ہم
Appearance
رشک سے غیروں کے جی کھوتے ہیں ہم
کیا بروں کی جان کو روتے ہیں ہم
بے خودانہ اپنی ہشیاری رہی
جاگتے ہیں کچھ تو کچھ سوتے ہیں ہم
اپنے گھر رہنے دے کیوں کر حور وش
حضرت آدم ہی کے پوتے ہیں ہم
جاں کنی اپنا ہے کام اے کوہ کن
عشق میں پتھر نہیں ڈھوتے ہیں ہم
داغؔ ہے کس کو میسر درد عشق
رنج ہوتا ہے تو خوش ہوتے ہیں ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |