روح کی موت
Appearance
چمک سکے جو مری زیست کے اندھیرے میں
وہ اک چراغ کسی سمت سے ابھر نہ سکا
یہاں تمہاری نظر سے بھی دیپ جل نہ سکے
یہاں تمہارا تبسم بھی کام کر نہ سکا
لہو کے ناچتے دھارے کے سامنے اب تک
دل و دماغ کی بے چارگی نہیں جاتی
جنوں کی راہ میں سب کچھ گنوا دیا لیکن
مرے شعور کی آوارگی نہیں جاتی
نہ جانے کس لئے اس انتہائے حدت پر
مرا دماغ سلگتا ہے جل نہیں جاتا
نہ جانے کیوں ہر اک امید لوٹ جانے پر
مرے خیال کا لاوا پگھل نہیں جاتا
نہ جانے کون سے ہونٹوں کا آسرا پا کر
تمہارے ہونٹ مری تشنگی کو بھول گئے
وہی اصول جو محکم تھے نرم سائے میں
ذرا سی دھوپ میں نکلے تو جھول جھول گئے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |