روشن ہیں دل کے داغ نہ آنکھوں کے شب چراغ
Appearance
روشن ہیں دل کے داغ نہ آنکھوں کے شب چراغ
کیوں شام ہی سے بجھ گئے محفل کے سب چراغ
وہ دن نہیں کرن سے کرن میں لگے جو آگ
وہ شب کہاں چراغ سے جلتے تھے جب چراغ
تیرہ ہے خاکداں تو فلک بے نجوم ہے
لائے کہاں سے مانگ کے دست طلب چراغ
روشن ضمیر آج بھی ظلمت نصیب ہیں
تم نے دیے ہیں پوچھ کے نام و نسب چراغ
وہ تیرگی ہے دشت وفا میں کہ الاماں
چمکے جو موج ریگ تو پائے لقب چراغ
دن ہو اگر تو رات سے تعبیر کیوں کریں
سورج کو اہل ہوش دکھاتے ہیں کب چراغ
اے باد تند وضع کے پابند ہم بھی ہیں
پتھر کی اوٹ لے کے جلائیں گے اب چراغ
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |