Jump to content

رہے رقیب سے باہم وہ سیم بر محظوظ

From Wikisource
رہے رقیب سے باہم وہ سیم بر محظوظ
by ماہ لقا بائی
304241رہے رقیب سے باہم وہ سیم بر محظوظماہ لقا بائی

رہے رقیب سے باہم وہ سیم بر محظوظ
ہوا نہ آہ کا اپنے کبھی اثر محظوظ

دریغ چشم کرم سے نہ رکھ کہ اے ظالم
کرے ہے دل کو مرے تیری یک نظر محظوظ

نہ بار بار ہوس ہو نبات کی مجھ کو
رکھے جو ایک ہی بوسہ میں لب شکر محظوظ

تماشہ ایک خدائی کا ہم دکھاتے ہیں
تو کیجئے بندہ نوازی ہوئے ہو مگر محظوظ

یہی دعا ہے کہ چنداؔ کا دل علی ولی
تیرے کرم سے رہے شام اور سحر محظوظ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.